Friday 14 October 2016

سرراہے


سر راہے
بھارتی پولیس تفتیش میں مصروف، پاکستان سے آنے والا کبوتر مسلمان ہے یا ہندو، کھانے کا بل کون دے گا : بی بی سی!
لیجئے! اب اس بات کا مزہ لیتے ہیں۔ بھارت میں پکڑے جانے والے بیچارے کبوتر کی جنس خواہ کچھ بھی ہو اس کے مسلم یا ہندو ہونے کا تعین ہونا ابھی باقی ہے پھر اس کے بعد شاید یہ فیصلہ ہو گا کہ یہ غدار ہندو کبوتر ہے یا مسلمان جاسوس کبوتر۔ فی الحال تو اس کے کھانے پینے پر توجہ دی جائے زیادہ بہتر ہے کیونکہ بھارت والے پاکستانیوں کی طرح دریا دل نہیں جو ایک برس ہو گیا بھارتی ایجنٹ یعنی جاسوس کو جیل میں ڈالا ہوا ہے جو خوب کھا کھا کر ہماری روٹیاں توڑ توڑ کر سانڈ بنا ہوا ہے جبکہ بھارت میں اس معصوم ننھی سی جان والے کبوتر کے کھانے
پینے پر سوالات اُٹھ رہے ہیں کہ اسکے کھانے کا بل کون دے گا؟ کبھی پاکستانیوں میں سے کسی نے حکومت سے پوچھا ہے کہ جی اس مُشٹنڈے کلبھوشن کی حفاظت اور قیام و طعام کے اخراجات کیا حکمران اپنی جیب سے دے رہے ہیں جو اسے مہمان بنا کر رکھا ہوا ہے۔ بھارت والے اس ننھے سے کبوتر کو چار دانے گندم کے اور ایک کٹوری پانی کا دینے سے گھبرا رہے ہیں اور ہم مفت میں سانڈ پال رہے ہیں اب ختم ہونی چاہئے اس کی مہمانداری اسے بھی عام قیدیوں کی طرح جیل کی دال روٹی دیں۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں اس بیچارے کبوتر کا کیس لے کر انسداد بے رحمی حیوانات کی عالمی عدالت میں جائیں کہ کبوتر ہے تو پرندہ، اس لئے اسکے مذہب کے تعین کی بجائے اس کے کھانے پینے کا بندوبست کیا جائے بعد ازاں ضمانت وغیرہ پر بھی بات ہو سکتی ہے۔
....٭....٭....٭....٭....
2013ءالیکشن میں جعلی ڈگریوں پر الیکشن لڑنے والے ارکان پارلیمنٹ کی فہرست جاری!
یوں تو اس فہرست میں 54 شرفاءکے نام درج ہیں جنہوں نے جعلی ڈگریوں پر الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے مگر اسکے علاوہ بھی درجنوں کیس ہائر ایجوکیشن میں زیر سماعت ہیں۔ اس بہتی گنگا میں شیخ صاحبان بھی ہیں، مسٹر اور مولانا بھی، قوم پرست بھی ہیں انتہا پرست بھی، لبرل بھی اور قدامت پسند بھی، یوں سمجھ لیں جس جس کا داﺅ لگا وہ جعلی ڈگری کے ساتھ ایوان میں آ بیٹھا۔ اب تو الیکشن لڑنے کےلئے بی اے کی سند لازمی نہیں تو پھر یہ جعلی ڈگریاں کیوں لگائی جاتی ہیں۔ ویسے بھی اس فہرست میں مرد وزن سب برابر کے شریک نظر آتے ہیں۔اب 3 سال بعد اس فہرست کے شائع ہونے سے ان نااہلوں کے ضمیر یا دلوں پر کون سا اثر پڑےگا اور یہ توبہ تائب ہو جائیں گے جنہیں جرم کرتے ہوئے ڈر نہیں لگتا وہ بھلا سزا سے کیوں ڈریں گے۔ یہ تو پارٹی کو دیکھنا چاہئے تھا نہ انہوں نے ایسے لوگوں کے رشتہ داروں کو ہی ٹکٹ دے کر اسمبلیوں میں کیوں پہنچایا۔ ہم ایک عام مٹی کا پیالہ بھی بازار سے خریدیں تو خوب ٹھونک بجا کر دیکھتے ہیں۔ کیا سیاسی پارٹیاں ٹکٹ دیتے ہوئے یہ کام نہیں کر سکتیں۔
بدین سندھ میں گدھوں کا سالانہ میلہ، کیٹ واک بھی ہوئی!
یہ میلہ ہر سال دراصل گدھوں کی خرید و فروخت کیلئے لگایا جاتا تھا جو اب رفتہ رفتہ روایتی میلے کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ سندھ بھر سے گدھے پالنے والے بیوپاری خوبصورت، صحت مند، جوان، سمارٹ گدھے یہاں لاتے ہیں۔ اب گزشتہ روز بھی لگنے والے اس میلے میں رنگ برنگ، سجے سجائے گدھوں اور ان کی کیٹ واک نے وہ دھوم مچائی کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے۔ اسکے علاوہ خوبصورت اور تنومند و فربہ قسم کے گدھوں کو بھی فارم کرنے کا موقع ملا۔ میدان تو بہرحال سفید رنگ کے گدھوں کے ہی ہاتھ رہا۔ وہ کہتے ہیں ناں گورے رنگ کا زمانہ کبھی ہو گا نہ پرانا یہ بات یہاں بھی درست درست نکلی۔
مگر جس طرح سجا کر مالکان اپنے اپنے گدھوں کو اس بازار میں لائے تھے اس سے ان کے اپنے گدھوں کے ساتھ حُسنِ سلوک کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سارے گدھے گدھے نہیں ہوتے بہت سے گدھے خاص الخاص بھی ہوتے ہیں جنہیں ان کے مالکان کھلا پلا کر، ناز نخرے اٹھا کر اپنے ساتھ رکھتے ہیں، ان کی خرمستیاں برداشت کرتے ہیں۔ تاکہ بوقت فروخت خوب قیمت وصول کر سکیں۔ اس میلے میں بھی گدھوں نے خوب رنگ جمایا، ڈانس کیا، کیٹ واک کی اور آپس میں خرمستیاں کر کے پورے میلے میں طوفان برپا کئے رکھا۔
....٭....٭....٭....٭....
2030ءتک لوگوں کو مریخ پر بھیجنے کیلئے پُرعزم ہیں! اوبامہ
بے شک صدر امریکہ کے اس عزم بالجزم کی راہ میں کوئی دیوار نہیں آ سکتی، کس کی مجال ہے کہ وہ امریکی منصوبوں کو رد کر سکے یا روک سکے۔ وہ ہماری طرح کاغذی منصوبے نہیں بناتے طویل دور تک کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ دنیا پر اپنے قبضہ کے بعد امریکہ والوں کو حق حاصل ہے کہ وہ اب چاند، سورج، مریخ، عطارد، زحل اور مشتری کو بھی زیر پا لا کر وہاں بھی ٹام راج نافذ کریں۔ کبھی تاجِ برطانیہ پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا اب انکل ٹام زمین و آسمان پر حکومت کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
خلاﺅں میں کون سا سیارہ ہوگا جس پر اس وقت امریکی جہاز نہیں اُترتے۔ زمین والوں نے تاجِ امریکہ کی جو برکات سمیٹنی تھی وہ بیچارے تو سمیٹ چکے اب دوسرے سیاروں پر خدا رحم کرے اگر یہ برکات وہاں بھی جاری رہیں تو پھر قیامت کا وقت مزید قریب آ سکتا ہے۔
زمین والے تو یہ دھماکے اور بمباریاں سہہ گئے ہیں دوسرے ستاروں والے معلوم نہیں برداشت کر پائیں گے یا نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو وہاں پہلے سے کوئی سپر طاقت موجود ہو جو جوابی کارروائی کر کے انکل ٹام کو افغانستان و ویت نام کی یاد دلا دے۔

No comments:

Post a Comment

Back to Top