دور یزید یت کو ہمیشہ زوال ہے
معرکہ کربلا کی بنیاد تو اس وقت ہی پڑگئی تھی کہ جب حکومت کے ظاہری ڈھانچے جو کہ جمہوری روایات‘ حق‘ عدل اور انصاف پر مبنی تھا۔ خلفائے راشدین کے عطا کردہ نظامِ حکومت میں موروثی اور شخصی حکومت کی گنجائش نہ تھی۔ اس ڈھانچے کو یکسر تبدیل کرکے موروثیت کا قیام۔ شورائیت کا خاتمہ‘ قومی خزانے کا بے دریغ استعمال اور ذاتی تعیشات میں استعمال ہونے لگا۔ مذہب اسلام نے تو ”امیر“ کے لئے بھی یہ اصول متعین کردیا کہ ”تم میں سے وہ امیر یا حکمران جو اللہ کے پیغام کی طرف بلائے اسکی اطاعت ضروری ہے۔ بلاشبہ وہ نکٹا اور حبشی ہی کیوں نہ ہو۔ آپ نے خطبہ حجتہ الوداع میں بھی اس بات کا ذکر فرمایا لیکن سانحات وہاں جنم لیتے ہیں جب ان اصولوں