Friday 14 October 2016

Fraud Calls written by Taiba zia cheema


فراڈ کالز

سمجھ نہیں آ رہی کہ اس موضوع کو کیا عنوان دوں کیوں کہ فراڈ کالز موبائل فون کمپنیوں سے نہیں بلکہ فراڈ افراد کی جانب سے موصول ہوتی ہےں۔ موبائل فون صارفین کے فون کی تفصیلات چرا کر انہیں لاٹری کی خوش خبری دی جاتی ہے۔ دھوکہ دہی کے اس جرم میں انڈیا پاک کے لوگ ملوث ہےں۔ انہیں عرف عام میں ہندی بولنے والے کہا جاتا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں اردو کو بھی ہندی کہا جاتا ہے۔ بالی وڈ انڈسٹری کے اثرات اور انڈین کمیونٹی کے کمالات نے دنیا بالخصوص مسلم ممالک کو اپنے سحر میں لے رکھا ہے۔ موبائل فون پر لاٹری یا انعام نکلنے کی مبارکباد ی کا تجربہ ہر تیسرے چوتھے پاکستانی کو ہو چکا ہے۔ یہ فراڈ کالز مشرق وسطیٰ خاص طور ہر سعودی عرب میں نزلہ زکام کی طرح پھیل رہی ہیں۔ سعودیہ میں حالیہ قیام کے دوران ہم نے بھی فراڈ فون کال موصول کی۔ اردو بولنے والے نے ہمیں بھی دو لاکھ ریال انعام نکلنے پر مبارکباد پیش کی۔ ہمارے لئے سعودی عرب میں جہاں قانون سخت ہے فراڈ کال غیر متوقع تھی۔ ہندی بولنے والے نے کہا کہ وہ فلاں سعودی فون کمپنی پروموشن لاٹری کی جانب سے بول رہا ہے۔ اس نے بتایا کہ ہمارا مقامی نمبر بھی ان خوش نصیب افراد میں شامل ہے جن کا قرعہ میں دو لاکھ ریال انعام نکلا ہے۔ ہمارے لئے امریکہ میں بھی لاٹری اور انعام کی فراڈ کالز، ای میلز اور خطوط کا سلسلہ نیا نہیں لیکن سعودی عرب میں ہمارا یہ پہلا تجربہ تھا۔ صارفین کو اعتماد میں لینے کے لئے ان کے فون سے کی گئی فون کالز کی تفصیلات دی جاتی ہےں اور یہ بھی کہ فون کمپنی کو پاسپورٹ یا اقامہ سے علم ہوجاتا ہے کہ صارف کا تعلق کس ملک اور زبان سے ہے لہٰذا صارف کی زبان بولی جاتی ہے۔ قصہ مختصر تمام ذہین سوالات کے باوجود کوئی بھی نا تجربہ کار اور سادہ صارف ان فراڈیوں کے دھوکے کا باآسانی ہو شکار ہو سکتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس انداز دھوکہ دہی سے ان ظالموں کو کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ صارفین کو بذریعہ واٹس ایپ فون کمپنی کی جانب سے جعلی انعام کے ثبوت فراہم کرنے کرنے کے بعد پوری طرح شکنجے میں لے لیا جاتا ہے تو صارف سے کہا جاتا ہے کہ فلاں موبائل کمپنی کے ایک ہزار یا دو ہزار یا تین ہزار ریال کے فون کارڈز خرید کر ان کے نمبروں کو کھرچ کر تصاویر فراڈی کو واٹس ایپ کی جائیں تاکہ کمپنی اپنی کارروائی مکمل کر سکے۔ کمپنی کی طرف سے یہ رقم ریفنڈ کردی جائے گی۔ لمبی چوڑی بکواس سننے کے بعد ہمیں یہ فکر لاحق ہو گئی کہ ہمارا فون ریکارڈ لیک ہو چکا ہے۔ ہم نے انعام کی خوشخبری کو بے یقینی کے عالم میں سنا اور اس کا تذکرہ اپنے شوہر سے کیا۔ انہوں نے بھی حیران ہوتے ہوئے کہا ” فراڈ سعودی عرب میں بھی؟ صارف کو بتایا جاتا ہے کہ ہزاروں ریالوں کے جو فون کارڈز اس نے خریدے ہیں کمپنی اس وقت تک بلاک رکھتی ہے جب تک صارف فلاں سعودی بینک سے انعام کی کثیر رقم وصول نہ کر لے۔ اس جھوٹ کا مقصد یہ ہے کہ فراڈی گینگ اسی لمحے تمام کارڈز آگے بیچ دیتا ہے۔ یہ ہے حاصل اور کمائی اس فراڈ کے پس پشت۔ اس طرح ایک صارف سے ہزاروں ریال کی کمائی کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہےں۔ ہم نے یہ ایشو اپنی ویڈیو کی صورت میں جب سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا تو سعودی عرب اور دیگر گلف ممالک سے سینکڑوں انڈین پاکستانی صارفین نے اپنے ساتھ پیش آنے والے ایسے واقعات کی تصدیق کی۔ سعودی عرب میں معروف فون کمپنیوں کے نام پر فراڈ کرنے والے افراد صارفین کا ڈیٹا انٹر نیٹ سے ہیک کر کے اس کا مجرمانہ استعمال کرتے ہیں۔ برے کو گھر تک پہنچانے اور ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کرنے کا مرض چونکہ ہمارے اندربچپن سے موجود ہے لہٰذا اس ایشو پر بھی خاموش نہ رہ سکے۔ معاملہ کا کھوج لگانے کے لئے سعودی فوج کے دو اعلیٰ افسران سے ملاقات کی۔ انہوں نے یہ ایشو سول پولیس کے حوالے کر دیا۔ چونکہ فوج کا حکم تھا کہ ایشو کے خلاف کارروائی کی جائے لہٰذا جدہ پولیس افسر نے ہماری گواہی کو بطور ثبوت تسلیم کرتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ درج کر لی اور بتایا کہ فراڈی فون کالز دبئی اور پاکستان انڈیا سے کی جاتی ہےں۔ کالرز کا فون نمبر چونکہ سعودی ہوتا ہے لہٰذا لوگ دھوکہ کھا جاتے ہےں۔ سعودی پولیس نے صارفین کے لئے ہدایت کی کہ اجنبی کی فون کال ہرگز نہ سنی جائے۔ ہمارے سوال کے جواب میں پولیس افسر نے بتایا کہ یہ فراڈ عام ہے لیکن اس کے خلاف پولیس میں باقاعدہ رپورٹ پہلی بار ہم نے جمع کرائی ہے۔ صارفین دھوکہ کھا کر خاموشی سے صبر کر جاتے جبکہ دھوکہ کھانے والے پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عازمین حج عمرہ کو اس فراڈ سے مطلع کیا جائے۔ عازمین حج عمرہ عارضی فون سم خریدتے ہےں۔ فراڈی اپنے لوگوں اور اللہ کے مہمانوں کو لوٹنے میں کامیاب ہو جاتے ہےں۔ ہم لوگ خود ہی دھوکہ دیتے ہےں اور خود ہی دھوکے کا شکار ہوتے ہےں۔ پاکستانی کس منہ سے گلہ کر سکتے ہےں کہ باہر ان کی عزت نہےں کی جاتی؟ دو نمبری کرتوتوں کی وجہ سے چند لوگوں نے پاکستان کا امیج تباہ کر دیا ہے۔ سعودی سکیورٹی انتظامیہ نے ہمارے درد کو محسوس کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا کہ ہم نے ان کے ملک کے نام پر ہونے والی دھوکہ دہی کے خلاف آواز بلند کی، نامعلوم فراڈیوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔

No comments:

Post a Comment

Back to Top