Sunday 16 October 2016

Rang layega Shaheedon ka lahoo written by Brigadier (R) Mehmood ul hassan


"رنگ لائے گا شہید و ں کا لہو"
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے اور توسیع پسندانہ ذہنیت کے مالک اورچانکہ کے فلسفے پر قائم بھارتی قیادت نے اٹوٹ انگ رٹ جاری رکھی ہوئی ہے۔ بھارت کا یہ رویہ ماضی سے زیادہ سخت اور ہتک آمیز ہے۔ جوں جوں وقت گزرتا جائے گا کشمیر اٹوٹ انگ سے بھی آگے نکل جائے گا ۔ بھارت کے غیر منصفانہ اور جارحانہ طرز حکومت کا نشانہ صرف کشمیری مسلمان ہی نہیں بلکہ پورے بھارت دیش میں اور بھی مظلوم قومیں اور ذاتیں جبر اور استبداد کا نشانہ بنے ہوئے ہیں نتیجتاً اس وقت اُس ملک میں کشمیر سمیت علیحدگی کی دس تحریکیں
جاری ہیں۔ ان میں سے سات نہایت متحرک تحریکیں جو کہ بھارتی یونین سے الگ ہونا چاہتی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
اول:جموں و کشمیر۔ دوم:آسام سوم:میزو رام۔ چہارم:نا گالینڈپنجم:منی پورششم: انچل پردیش۔ ہفتم:میگھا لایا (MEGHALAYA)
بھارتی حکومت نے طاقت کے زور پر اپنی فوج کے ذریعے تری پورہ اور پنجاب میں علیحدگی کی تحریکوں کو کچل دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ناجائز اور غیر قانونی تسلط کے خلاف وہاں کے مظلوم عوام برسر پیکار ہیں۔ ان کی آزادی کی تحریک اور آواز کو دبانے کے لیے بھارت کی حکومت نے ملک میں (AFSPA )Armed Forces Special Power Act نفاذ کیا ہوا ہے۔ بھارت کے جارحانہ رویے کی بات کریں تو ملک کے اندر بھی صورت حال ابتر ہے۔بھارتی پنجاب میں 1981 سے 2016 کے درمیان فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی میں 21,660 ہلاکتیں ہوئیں اور گزشتہ 24 سالوں میں 21,412 افراد جو ملک سے علیحدگی چاہتے تھے مار ے گئے۔مقبوضہ کشمیر میں 1989 سے2016 کے درمیان تسلط کے خلاف جدوجہد کرنے والے 944661 حریت پسند شہید کر دئیے گئے ۔ 135,657 افراد کو حراست میں لیا گیا ۔ قید کے دوران 7061 افراد کو شہید کر دیا گیا۔ نیز 10283 خواتین کی آبروریزی کی گئی اور 106,071 کے قریب مکانات اور کاروباری مراکز بالکل تباہ کر دئیے گئے۔
چانکہ کے فلسفے پر کاربند بھارتی رہنمائوں کے اپنے کئے ہوئے وعدوں سے پھر جانا ایک عام سی بات ہے کیونکہ مکاری اُن کو وراثت میں ملی ہے۔ مثلاً 2 نومبر 1947 میں اُس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے آل انڈیا ریڈیو پر اعلان کیا کہ
We have decided that fate of Kashmiris ultimately to be decided by the people. We can "not backout" of it.
اس سلسلے میں جب بھارت مسئلہ کشمیر کو یو این میں لے کر گیا تو 21 اپریل 1948ء میں سیکیورٹی کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’ریاست جموں و کشمیر کے الحاق کا حتمی فیصلہ وہاں کے باشندوں کی مر ضی سے کیا جائے گا۔ اور اس مرضی کا اظہار وہاں کے باسی رائے شماری کے ذریعے کریں گے جو کہ سلامتی کونسل کے تحت کروائی جائے گی‘‘ اور یہ ایک نا قابل تردید حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے افراد کے سیاسی حقوق کو بھارتی حکام اور بین الاقوامی اقوام نے تسلیم کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی تعداد کے بارے میں Arundhti Roy کے مطابق وہاں پر 7 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں نیز Defence news, Spring Field Virginia کے اعلان کے مطابق وہاں لاکھ فوجی اور 2 لاکھ پیرا ملٹری اہل کار ہیں۔
جہاں تک بھارتی مقبوضہ میں بھارتی فوجی کارروائیوں کا تعلق ہے تو اُس نے ہر 12 کشمیریوں پر ایک فوجی تعینات کیا ہوا ہے۔ ابھی تک وہاں 95 ہزار کشمیری مسلمان شہید کئے گئے ہیں۔ لیکن یہ ایک حقیت ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی طاقت کے بل بوتے پر امن قائم نہیں کر سکتا۔ اور اس وجہ سے وہ پاکستان پر تخریب کاری کے بے بنیاد الزامات لگا کر دنیا کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
جہاں تک پاک بھارت عسکری RATIO یعنی توازن کا تعلق ہے تو وہ 2:1 بھارت کے حق میں ہے اور بھارتی فضائیہ کو پاکستان پر 4گنابرتری حاصل ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ Centre For National Interest Washington, DC کے مطابق بھارتی فوج کی COMBAT Power یعنی لڑنے کی صلاحیت بہت مشکوک ہے کیونکہ اس کے پاس موجود ٹینک اور ٹینک شکن گاڑیاں Obsolete یعنی بے حد پرانی ہیں اور اسی طرح اس کی مدد کے لیے استعمال ہونے والا توپ خانہ بھی Obseletیعنی غیر مروجہ اور متروک ہے۔ اس طرح بھارت کو توپ خانے، ٹینک شکن توپوں اور ٹینکوں میں استعمال ہونے والے گولہ بارود کی سخت قلت اور کمی ہے۔ جہاں تک بھارتی ائیر فورس کا تعلق ہے وہ اب دو عہد تکTwo generation پرانی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ بھارتی فضائیہ کا ایک تہائی حصہ Obseleteیعنی متروک ہو چکا ہے اسی لئے MIG جہازوں کو Flying Coffinسے تشبیہ دی جاتی ہے۔ نیز بھارت میں فضائی حملوں کے خلاف دفاعی سازوسامان میں بہت زیادہ کمزوریاں ہیں۔
دراصل بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس کے دو حصے ہیں۔ اول غیر متناسب فوجی طاقت کا استعمال یعنی ہر دس سے بارہ کشمیریوں پر ایک فوجی مقر کیا ہوا ہے اور دوسرے مقبوضہ کشمیر میں غیر مسلموں کی آبادی تا کہ وہاں کی آبادی کے توازن کو تبدیل کیا جائے۔
قارئین! آزادی ہر قوم کا حق ہے اگر حق نہ ملے تو اسے چھیننا پڑتا ہے اس کی واضح مثال ہمارا اپنا ملک ’’ پاکستان‘‘ ہے اس وقت اُس جذبے کو وجود میں لانے کی ضرورت ہے جو کہ تخلیق پاکستان کا موجب بنا۔ مگر افسوس صد افسوس وہ جذبے سرد پڑ چکے ہیں۔ ہمارے سیاست دان صرف حصول دولت کے طریقوں کی منصوبہ بندی کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہ جذبوں سے عاری اپنی ذمے داری سے ماورا پنی نشستوں کو صرف کمائی کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔ لہذا ان حالات میں بھارت سے توقع کرنا کہ وہ اپنا رویہ بدل لے گا ہماری اور ہماری حکومت کی خام خیالی یا صرف ایک عجیب و غریب سوچ ہے۔ مگر شہیدوں کا لہو رنگ لائے گا۔ انشا ء اللہ!!!

No comments:

Post a Comment

Back to Top