Sunday 16 October 2016

Isolating Pakistan's poetry written by Asad Ullah Ghalib


پاکستان تنہا ہو کر رہ گیا ہے، پاکستان تنہا ہو رہا ہے، پاکستان تنہا ہو جائے گا ، پاکستان کو تنہا کر دیا جائے گا۔یہ ہے وہ مصرع طرح جس پرہر کوئی اپنے اپنے انداز سے طبع آزمائی کر رہاہے۔
اس مشاعرے کی تاریخ بہت پرانی ہے، اتنی پرانی تو نہیں جتنا مرزا فرحت اللہ بیگ کے قلم سے دلی کا ایک یادگار مشاعرہ تھا۔ مگر فیلڈ مارشل ا یوب خان کی کتاب جس رزق سے آتی ہو پرواز میںکوتاہی، اسی مشاعرے کا ایک حصہ تھا، میں ان دنوں چھوٹا تھا ،ا سلئے نہیں جانتا کہ جو ایوب خان امریکی صدر جانسن کے گال پیار سے تھپتھپاتا تھا، اچانک اسے اپنے گالوں پرٹیس کیوںمحسوس ہوئی۔بھٹو صاحب کا دور آیا تو وہ بھی ایک روز اچانک پنڈی کے ایک بازار میں نمودار ہوئے، انہوںنے طیش بھرے انداز میں کسی امریکی
حکومتی اہلکار کا خط لیرو لیر کر دیا۔اس سے اندازہ ہوتا تھا کہ بھٹو صاحب جو اسلامی کانفرنس کے زمانے میں نصف النہار پر دمک رہے تھے، اچانک یوسف بے کارواں ہو گئے ہیں۔پھر ایک طویل عرصے کے بعد نواز شریف کے بیانات سننے میں آئے کہ لوگ تو کہتے تھے، قدم بڑھائو نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں ، اور نواز شریف کو جب لوگوںکی ضرورت پڑی اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو قافلہ بکھر چکا تھا، بیگم کلثوم نواز کی کتاب میں بھی تنہائی کا ذکر آتا ہے ، وہ لکھتی ہیں کہ جس جس کو فون کرتی، وہ فون سننے سے ہی گریز کرتا۔زندگی میں ایسے مواقع ضرور آتے ہیں جب سایہ بھی انسان کا ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔
ملک میں حالیہ مشاعرے کا آغاز جرمن ریڈیو کو دیئے گئے اس انٹرویو سے ہو اجس میں آئی ایس پی آر کے سربراہ جنرل باجوہ نے دنیا کو جتلایا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اور ابھی یہ فتنہ پوری طرح دبا نہیں،ا سلئے دنیا پاکستان کو درمیا ن میں ہی تنہا نہ چھوڑ دے۔ میڈیا میں اس کی خبر اس سرخی کے ساتھ شائع ہوئی کہ پاکستان تنہا ہو رہا ہے۔سرتاج عزیز نے اس تاثر کو زائل کرنے کے لئے بیان دیا کہ پاکستان تنہا نہیںہوا، یہ خبر بھی شہ سرخیوںکے ساتھ شائع ہوئی اورا س سے لوگوں نے محسوس کیا کہ فوج اور حکومت ایک دوسرے سے برعکس نقطہ نظر رکھتے ہیں، میںنے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے تجویز دی تھی کہ دونوں شخصیا ت اگربیان دینے سے پہلے آپس میں صلاح مشورہ کر لیا کریں تو پاکستان کی جگ ہنسائی کا موقع نہ آئے۔ میرے اس بیان پر فوج مجھ سے ناراض ہو گئی مگر حکومت نے شاید میرا مشورہ پڑھا ہی نہیں۔
پاکستان نے جب کبھی اقوام عالم کے لئے قربانیاں دیں توو قت گزرنے پر دنیا نے ان قربانیوں کو بھلا دیا بلکہ قربانیاں دینے والوںکو نشان عبرت بنا دیا، بھٹو کو پھانسی دلوائی ا ور ضیا الحق کو طیارے کے دھماکے میں شہید کیا۔دیکھا جائے تو نواز شریف کا کارگل پر موقف دنیا کی خوشنودی کے لئے تھا مگر ان کی جلا وطنی عمل میں آگئی۔اب مشرف کا حال دیکھ لیجئے، انہوں نے قوم کی بیٹی عافیہ تک کو دائو پر لگا دیا، پاکستان کے اقتدارا علی کو گروی رکھ کر اپنے اکائونٹس بھر لئے مگر دنیا کے مقاصد پورے ہو گئے تو اس کو انتہائی رسوائی کے عالم میں چلتا کیا۔اب خدا کی زمین اس شخص پر تنگ ہو گئی ہے۔
پاکستان کی موجودہ تنہائی کی جو وجوہات فارن ا ٓفس کے اہل کار نے گنوائی ہیں ان میں ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈز کو سزا دلوانا، پٹھان کوٹ حملے کی تحیققات میںمدد دینا،حقانی گروپ کا قلع قمع کرنا اور کشمیر میں در اندازی بند کرنا شامل ہے۔اس بحث میں دو افراد کے نام بھی گنوائے گئے ہیں، حافظ محمدسعید اورمسعود اظہر، فارن آفس نے ان کے جرائم کی تفصیل افشا نہیں کی۔
اب دیکھئے یہ سب مطالبے بھارت کر رہا ہے ۔ممبئی، پٹھان کوٹ اور کشمیر کا درد سر بھارت کو لاحق ہے اور حقانی گروپ سے خدا واسطے کا بیر امریکہ اور نیٹو کو ہے۔ بھارت کے طول و عرض میں بد امنی کا دور دورہ ہے، کئی ریاستوںمیں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں، پتہ نہیں بھارت ان کے لئے کسے مورد الزام ٹھہراتا ہے اور یہ بھی معلوم نہیں کہ اگر ہم پٹھان کوٹ اور ممبئی حملے کے مبینہ ملزموں کوسزائیں دے بھی دیں تو کیا بھارت میں امن قائم ہو جائے گا اور بھارت میں بھوک اور افلاس ختم ہو جائے گی۔ اسی طرح پاکستان اگر حقانی نیٹ ورک پر واقعی سے اپنی زمین تنگ کر دے تو کیا امریکہ اور نیٹو افواج اگلی ایک صدی تک بھی کابل کے قلعہ بند علاقے سے باہر اپنی عمل داری قائم کر سکیں گی۔ کیا عراق ، اور شام پر امریکی پرچم لہرا نے لگا ہے۔
صرف چند ماہ قبل سرتاج عزیز تو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان تنہا نہیں ہو رہا اور اب ان کے ہی ایک ساتھی ایک سو اسی ڈگری پر ابائو ٹ ٹرن لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان تنہا ہو رہا ہے، اس ے تو ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہی بزرگ اور سینئر ساتھی سرتاج عزیز کے موقف کی تردید کر رہے ہیں۔
میںنے کہیںپڑھا ہے کہ خبر د ینے والے رپورٹر کے پاس اجلاس کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔

No comments:

Post a Comment

Back to Top