Monday 17 October 2016

More curruption in kpk written by sare rahe





سب سے زیادہ کرپشن خیبر پی کے میں ہو رہی ہے : مولانا فضل الرحمن!
ٹھیک ہے گھر کی بات گھر والے سے زیادہ کون جانتا ہو گا۔ مولانا بھی تو وہاں ہی ہیں۔ اس کے باوجود خیبر پی کے کی حکمران جماعت تحریک انصاف اور ان کی حلیف حکومتی اتحادی جماعت اسلامی دونوں کرپشن کے خلاف گزشتہ 3 سال سے منجی توڑ کھڑکی توڑ قسم کی طوفانی مہم چلا رہی ہیں حیرت ہے اس طوفانی تحریک کا اثر ان کے اپنے صوبے پر کیوں نہیں پڑ رہا۔ کیا ان دونوں جماعتوں نے اپنے صوبے کو استثنیٰ دے رکھا ہے کہ یہاں خوب جی بھر کے کرپشن کرو، کماﺅ اور کھاﺅ۔ دوسروں صوبوں پر البتہ ان کی نظریں ہیں کہ وہاں کوئی کرپشن کرے تو فوراً اسکا
گریبان پکڑ لیں۔
مولانا کی بات میں وزن اس لئے بھی نظر آتا ہے کہ مولانا خود خیبر پی کے سے تعلق رکھتے ہیں وہاں سے ہی ان کی جماعت کی اکثریت اور وہ خود منتخب ہو کر آئے ہیں۔ اب اگر خیبر پی کے میں کرپشن کا دعویٰ درست ہے تو پھر حضرت خود بھی اسکی زد میں آتے ہیں کیونکہ تحریک انصاف والے انصاف کا ترازو نہیں کمان لے کر ان پر بھی متواتر تیر برسا رہے ہیں کہ آپ بھی تو سر تا پا کرپشن کا چلتا پھرتا اشتہار ہیں۔ اب مولانا کے اس بیان کے بعد دیکھنا ہے کیا سراج الحق اور عمران خان کی طرف سے اور خاص طور پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی طرف سے جوابی کارروائی ہوتی ہے کیونکہ مولانا شاید بھول گئے تھے کہ ع
حیرت سے وفائیں میرا منہ دیکھ رہی ہیں
شیشے کا خریدار ہوں پتھر کی دکان سے
....٭....٭....٭....٭....٭....
مائنس ون نہیں ہو سکتا، فاروق ستار نئی پارٹی بنائیں : متحدہ لندن رابطہ کمیٹی!
اب گزشتہ روز متحدہ لندن کی رابطہ کمیٹی والے پریس کلب میں دکان لگانے آئے تھے ان پر بھی لگتا ہے لندن والے بھائی کو اعتماد نہیں تھا اس لئے تو ایک شخص مُنکر نکیر بنا پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے ہر مقرر کے کاندھے پر موبائل فون آن کئے کھڑا ان کی مووی اور تقریر اپنے لندن والے آقا کو سناتا رہا گویا رسید لکھ دی تاکہ بوقت ضرورت کام آئے۔ اتنی بے قدری اور بے اعتمادی کے باوجود یہ لوگ جو اپنے کو لندن والے کے بے دام غلام اور نمائندے کہہ رہے ہیں کیا کراچی کے عوام ان پر اعتماد کر سکتے ہیں۔ جن پر لندن والے کو بھی اعتماد نہیں۔
اب یہ مزاحیہ بیان کہ الطاف دو مرتبہ پاکستان کیخلاف اپنا بیان واپس لے چکے ہیں اس پر کون یقین کرے گا۔ اس سے قبل بھی لندن والا کئی مرتبہ اپنے استعفے سے لے کر اپنے متعدد بیانات بار بار واپس لے کر پھر وہی حرکتیں کرتا ہے۔ ایسے مخبوط الحواس شخص کی بات پر کسے یقین آئے گا کون یقین کرے گا جو دن کو بھی مدہوش اور حواس باختہ رہتا ہو۔
وطن کیخلاف بولنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے۔ جو ٹولہ ان کی حمایت میں نعرے لگا رہا تھا پولیس اگر ان کو پکڑتی تو شام تک یہ سب بھی الطاف سے لاتعلقی کر کے اپنی چمڑی بچاتے نظر آتے۔ صوبائی ہو یا مرکزی حکومت یا قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی کو بھی ایسے وطن دشمن عناصر کو چھوٹ دینے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ الطاف ایم کیو ایم کی روح نہیں بلکہ اس سے چمٹا ایسا بھوت ہے جسے سر سے اتارنا ہی بہتر ہو گا۔
....٭....٭....٭....٭....٭....
غیر معیاری کھاد فروخت کرنے والا ملزم 3 سالہ بیٹے کے ساتھ عدالت میں پیش!
یہ مقدمہ پولیس نے عبداللہ ٹریڈز کیخلاف درج کیا تھا جس کے مالک کا مو¿قف ہے کہ عبداللہ اس کے بیٹے کا نام ہے جو 3 سال کا ہے۔ پولیس کہہ رہی ہے بچے کے خلاف نہیں عبداللہ ٹریڈرز کے خلاف غیر معیاری کھاد بیچنے کا مقدمہ درج ہوا ہے۔ اب اس گورکھ دھندے سے کون نکلے، باپ نے اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے 3 سالہ بیٹے کو عدالت میں پیش کر دیا کہ یہ ہے عبداللہ۔ کر لو جو کرنا ہے۔
عبداللہ یعنی اللہ کا بندہ تو سبھی ہیں مگر جو بندہ اللہ کے بندوں کو ہی لوٹنے میں مصروف ہو پوری قیمت لے کر غیر معیاری دو نمبر کھاد فروخت کرتا ہو جو عدالت میں اپنی جان بچانے کے لئے اپنے 3 سالہ بیٹے کو لے کر آئے۔ اسے ہم کیا کہیں۔
عجب تماشہ ہے باپ اپنی گردن بچانے کے لئے کیسا قانونی نقطہ ڈھونڈ لایا ہے کہ جس کے نام پر مقدمہ درج ہے وہ یہ 3 سالہ سالہ ملزم حاضر ہے۔ اب عدالت کو گمراہ کرنے والا ظاہر ہے جان بوجھ کر ایسا کر رہا ہے۔ ویسے بھی ہمارے ہاں دو نمبر سے کمایا دھن ہمیشہ بیوی بچوں کے نام پر ہی رکھا جاتا ہے تاکہ جب گردن پھنسے تو یہ دھن دولت بچی رہے۔ یہ تو ہمارے دو نمبری بندگان خدا کی پرانی عادت ہے۔ اب عبداللہ ٹریڈرز والے نے بھی شاید ایسا عادت سے مجبور ہو کر ہی کیا ہو گا۔
....٭....٭....٭....٭....٭....
میری بیوی کی جگہ باورچی خانہ ہے، تنقید پر نائیجریا کے صدر کا جواب!
نائیجریا کے صدر کو اپنی اہلیہ کی حکومت پر تنقید کچھ زیادہ ہی بُری لگی ہے۔ ان کی اہلیہ کے بیان سے لگتا ہے کہ خاتون قدرے جمہوری مزاج رکھتی ہیں انہیں اپنے شوہر کے آمرانہ اقدامات کچھ زیادہ پسند نہیں ہیں اس لئے وہ چاہتی ہیں کہ عوام کو زبردستی یرغمال نہ بنایا جائے اور جمہوری اقدار کو فروغ ملے۔ اب بجائے اس کے کہ صدر محترم دلیل کا جواب دلیل سے دیتے، لگے وہی روایتی مردانہ چودھراہٹ دکھانے اور شوہرانہ حقوق بھول کر بیگم کو زنانہ حقوق یا یوں کہہ لیں بیگمانہ حقوق یاد دلانے کہ عورت ہونے کے ناطے بیوی کی اصل جگہ رہائشی کمرہ اور باورچی خانہ ہوتا ہے۔ شاید وہ یہ بھول گئے کہ ان کی اہلیہ خاتون اول ہیں اور انہیں وہی مراعات حاصل ہیں جو ان کے شوہر کو حاصل ہیں ورنہ بطور صدر جو عیاشیاں حضرت کر رہے ہیں وہ عام آدمی کو کہاں حاصل۔ اب دیکھنا ہے خاتون اول اپنے مرد اول کے مجنونانہ قسم کے بیان کے جواب میں کیا ارشاد فرماتی ہیں۔ ویسے میاں بیوی کی جنگ یورپ ہو یا ایشیا یا افریقہ ہر جگہ یکساں ہی ہوتی ہے حالانکہ ہر جگہ گھریلو کام کاج کیلئے بیگم کو زحمت نہیں دی جاتی کام والیوں سے کام لیا جاتا ہے۔

No comments:

Post a Comment

Back to Top