Saturday 15 October 2016

Great Game awr tail ki siayasat written by qayyum nizami

گریٹ گیم اور تیل کی سیاست

1945ءمیں جنگ عظیم دوئم کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے دنیا پر حکمرانی کیلئے خفیہ منصوبہ تشکیل دیا جسے گریٹ گیم کا نام دیا گیا۔ اس منصوبے کا مرکزی نکتہ دنیا میں تیل کے ذخائر کو اپنے کنٹرول میں رکھنا تھا لہذا مشرق وسطیٰ اور خلیج فارس کے ملکوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی جو تیل کے وسائل سے مالا مال تھے۔ امریکہ اور مغرب کیلئے روس بڑا خطرہ تھا۔ اس خطرے سے نبٹنے کیلئے کولڈ وار (سرد جنگ) کا آغاز ہوا۔ پاکستان محل وقوع کے اعتبار سے دنیا کی توجہ کا مرکز بنا۔ کیمونسٹ روس کے عالمی عزائم کو روکنے کیلئے پاکستان مثالی ریاست
تھی جس کے مسلمان نظریاتی اعتبار سے روس کےخلاف تھے اور پاک فوج نے عالمی جنگوں میں بہادری اور شجاعت کے جوہر دکھائے تھے۔ امریکہ نے اپنے عالمی قومی مفادات کے تحت پاک فوج پر سرمایہ کاری کی۔ پاکستان آزادی کے بعد اپنی سلامتی کے حوالے سے خدشات میں مبتلا تھا۔ بھارت پاکستان کو توڑنے اور ”اکھنڈ بھارت“ کی سازشیں کررہا تھا ان لمحات میں امریکی سرپرستی پاکستان کی سکیورٹی کی ضمانت بنی۔ پاکستان کے غیور عوام نے ملکی آزادی اور سلامتی کی خاطر بھوک اور افلاس برداشت کرکے پاک فوج کو مضبوط بنایا۔ امریکہ نے اپنے تیل کے بڑے ذخائر کو محفوظ رکھا اور مشروق وسطیٰ کے ممالک سے اپنی ضروریات کے مطابق سستا تیل حاصل کرتا رہا۔ اس پالیسی کا بڑا مقصد امریکہ کی معاشی برتری کو طویل عرصے تک برقرار رکھنا تھا اور دوسرا مقصد امریکی ذخائر کو محفوظ رکھتے ہوئے دوسرے ملکوں کے ذخائر کو ختم کرنا تھا البتہ جب تیل کی قیمتیں بڑھنے لگیں اور امریکی معیشت متاثر ہونے لگی تو 2005ء میں امریکہ نے اپنے ذخائر کا استعمال شروع کردیا۔
امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد کمپیوٹر پروگریمر حسن ایم صادق کی نئی کتاب "The end of the Great Game" مارکیٹ میں آئی ہے جو مستند حوالوں اور عمدہ تحقیق پر مبنی ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے کامیابی کے ساتھ امریکہ کی نئی گریٹ گیم کو بے نقاب کیا ہے جو نائین الیون کے بعد شروع ہوئی اور جس کا مقصد پاکستان کو ایٹمی اثاثوں سے محروم کرنا تھا تاکہ وہ مڈل ایسٹ کے تیل پر اثر انداز نہ ہوسکے مگر پاکستان چین اور سعودی عرب نے اعلیٰ پیمانے کی خاموش سفارت کاری کرکے امریکی سازش کو ناکام بنادیا۔ امریکہ اور مغرب پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو مشرق وسطیٰ اور سینٹرل ایشیا کے تیل کے ذخائر پر کنٹرول کے حوالے سے اپنے لیے خطرہ تصور کرتے ہیں جبکہ چین اور سعودی عرب پاکستان کو اپنا معاون سمجھتے ہیں۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر برزنسکی نے اپنی کتاب "Grand Chess Board" میں تحریر کیا کہ امریکہ کسی ایسی طاقت کو نہیں ابھرنے دےگا جو یورپ اور ایشیا میں امریکی مفادات کیلئے خطرہ بن سکے۔ امریکی صدر نکسن نے اپنی کتاب میں تحریر کیا کہ دنیا کو کنٹرول کرنے کی چابی مشرق وسطیٰ اور خلیج میں تیل کے ذخائر ہیں۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر اہلکار جیمز بیکر نے بھارت کے وزیراعظم آئی کے گجرال کو 1997ءمیں کہا تھا "Oil is our Civilization" تیل ہماری تہذیب ہے۔ حسن صادق اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ امریکہ نے تیل کے ذخائر پر قبضے کیلئے عراق پر حملہ کیا جبکہ افغانستان پر حملہ پاکستان کو کمزور کرکے اسکے ایٹمی اثاثوں کو اپنی تحویل میں لینا تھا جسے منصف نئی گریٹ گیم کا نام دیتے ہیں۔ امریکہ نے نائین الیون کے بعد پاکستان پر دباﺅ ڈال کر پاکستان کے بحری بری اور فضائی اڈوں تک رسائی حاصل کرلی جس کا ایک مقصد ایٹمی اثاثوں کو تحویل میں لینے کی کوشش کو آسان بنانا تھا جو پورے ملک میں پھیلے ہوئے تھے۔ امریکہ پاکستان کے سلسلے میں محتاط پالیسی پر عمل پیرا تھا وہ ایٹمی اثاثوں کو اپنی تحویل میں لینا چاہتا تھا البتہ پاکستان کو اس حد تک کمزور نہیں کرنا چاہتا تھا کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن ہی بگڑ جائے۔ مصنف کیمطابق ایک موقع پر پاکستان نے امریکہ کو خاموش دھمکی دی کہ اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو پاکستان جوابی حملے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ پاکستان کی دفاعی طاقت کو محدود رکھنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں امریکی بالادستی کو چیلنج نہ کرسکے۔
حسن صادق کیمطابق پاکستان کو علم تھا کہ امریکہ پاکستان کے اندر خودکش حملوں کی منصوبہ بندی میں بھارت اور افغان خفیہ ایجنسیوں کی مدد کرتا ہے مگر پاکستان نے اعلیٰ سفارتکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کبھی امریکہ پر براہ راست الزام تراشی نہیں کی۔ پاکستان نے امریکہ کی طرح سعودی عرب کے بھی چین کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کرائے تھے۔ جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو امریکہ نے سعودی عرب میں اس کے دفاع کے بہانے اپنے فوجی اڈے قائم کرلیے۔ جب سعودی عرب چین اور پاکستان کے تعاون سے اپنے دفاع کے قابل ہوگیا تو سعودی عرب نے امریکی افواج کو اپنی سرزمین سے نکالنے کیلئے ”تیل کا ہتھیار“ استعمال کیا۔ امریکہ کو سستا تیل فراہم کرنے اور تیل کی پیداوار کم کرنے سے انکار کردیا اور امریکی تیل کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنا تیل کم قیمت پر عالمی منڈی میں فروخت کرتا رہا۔ سعودی عرب نے دھمکی دی کہ اگر امریکہ نے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو ان ذخائر کو آگ لگادی جائےگی نیزویت نام کی طرح سعودی عرب میں مقیم امریکی افواج پر گوریلا حملے کئے جائینگے۔ سعودی عرب کو چین اور پاکستان کا خاموش تعاون حاصل تھا۔ امریکہ نے دباﺅ میں آکر اپنی فوج سعودی عرب سے نکال لی البتہ قطر میں اس کا بڑا فوجی اڈہ موجود ہے۔ سعودی عرب ہر مشکل وقت پر پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچاتا رہا۔ 2009ءمیں جب تیل کی قیمت 147ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی اور پاکستان معاشی طور پر کمزور تھا اور تیل کی قیمت ادا کرنے سے قاصر تھا تو سعودی عرب نے پاکستان کے تیل کا 5.9بلین ڈالر کی ادائیگی موخر کردی۔ اسی طرح 2015ءمیں پاکستان کی مالی ادائیگیوں کو متوازن بنانے کیلئے 1.5بلین ڈالر بطور گفٹ دے دئیے چنانچہ امریکہ کی پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ بنانے کی سازش کامیاب نہ ہوسکی۔ سعودی عرب کے دفاع کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ گہرے سٹریٹجک روابط استوار ہوچکے ہیں۔
چین نے ہر موڑ پر پاکستان کا دفاع کیا ۔جب امریکہ نے پاکستان سے قیمت وصول کرنے کے بعد ایف سولہ طیاروں کی فراہمی روک دی تو پاکستان نے چین کے اشتراک سے ایف جے تھنڈر طیارے تیار کرکے بھارت پر برتری حاصل کرلی۔ چین پاکستان کو معاشی طور پر اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کرتا رہا ہے جب بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو چین نے بھارت کی سرحد پر فوجی نقل و حرکت کرکے بھارت کے عزائم کو ناکام بنادیا اور سلامتی کونسل میں کئی بار پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے بھارتی قراردادوں کو ویٹو کیا۔ پاکستان میں ترقی کے منصوبوں میں مصروف سینکڑوں چینی باشندے دہشت گردی کا نشانہ بنے مگر چین نے تعاون جاری رکھا۔ پاکستان اور چین کا مستقبل سانجھا ہوچکا ہے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا رشتہ اسقدر مضبوط اور مستحکم ہوچکا ہے کہ چین اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبے پر 46بلین ڈالر خرچ کررہا ہے۔ جب بھی کبھی پاکستان پر مشکل وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی نگہبانی کرتے ہوئے اس مشکل سے نکال دیا۔گوادر پورٹ کے مکمل طور پر آپریشنل ہونے کے بعد پاکستان انشاءاللہ معاشی طور پر دنیا کا مستحکم ملک بن جائیگا۔ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے چین سعودی عرب اور پاکستان کے سٹریٹجک تعاون سے امریکہ اور مغرب کی گریٹ گیم ناکام ہوچکی ہے۔ امریکہ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو گزند نہیں پہنچا سکے۔ پاکستان میں اگر گورنینس کا نظام معیاری ہوجائے قانون کی حکمرانی انصاف اور شفاف احتساب کو یقینی بنا لیا جائے تو پاکستان مضبوط دفاع کے ساتھ سیاسی اور معاشی طور پر بھی مستحکم ریاست بن سکتا ہے۔ پاکستان کے بیرونی اور اندرونی دشمن گٹھ جوڑ کرکے پاکستان کو اندر سے توڑنے کی سازش جاری رکھیں گے۔ پاکستان کے عوام اور فوج مل کر انشاءاللہ ان سازشوں کو بھی ناکام بنادیں گے اور پاکستان پانچ سالوں کے اندر دنیا کی عظیم قوت بن جائے گا۔

No comments:

Post a Comment

Back to Top