Friday 14 October 2016

Mir waghiz dunya ki 500 so ba asar shahsiyat mai shamil



میرواغظ دنیا کی پانچ سو با اثر شخصیات میں شامل مسئلہ کشمیر عالمی امن کے لئے نا گزیر ہے۔ حریت کانفرنس
سرینگر : کل جماعتی حریت کانفرنس ”ع“ گروپ میرواعظ عمر فاروق کو دنیا کی پانچ سو بااثر شخصیات میں شامل کر لیا گیا حریت کانفرنس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اردن کے ایک میگزین دی رائل اسلامک سٹرٹیجک اسلامک اسٹڈیز سنٹر نے اپنے ساتویں سالانہ شمارے میں دنیا کے پانچ سو بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست جاری کی ہے .جس میں میرواعظ عمر فاروق کا نام بھی نمایاں طور پر شامل ہے ۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی راہنما جسے میرواعظ کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے اور میرواعظ عمر فاروق چودہویں میرواعظ ہیں جو اپنے نامور والد گرامی شہید ملت میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی شہادت کے موقع پر 1990 میں صرف سترہ سال کی عمر میں اس منصب پر فائز کئے گئے کل جماعتی کانفرنس کے بیان کے موقع پر 17 سال کی عمر میں کئے گئے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس جو کہ زمینی سطح پر جموں و کشمیر کی تحریک نواز جماعتوں کا اتحاد ہے جسے صرف 20 سال کی عمر میں میرواعظ عمر فاروق نے داغ بیل ڈالی اور اس کے چیئرمین منتخب کئے گئے ۔میروعظ ڈاکٹر مولوی عمر فاروق نے اقوام متحدہ ، یورپی یونین اور او آئی سی اور دیگر عالمی اداروں میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر کے اس بات کی پرزور وکالت کی کہ بھارت اور پاکستان مسئلہ کشمیر کو جموں و کشمیر کے عوام کی مرضی اور خواہشات کے مطابق حل کرانے کے لئے مذاکراتی عمل شروع کریں اس دوران مسلسل قید تنہائی میں رکھے گئے حریت چیئرمین میرواعظ ، ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی جانب سے کہا گیا کہ بلاشبہ اس قسم کا اعزاز کسی بھی فرد کے لئے خوشی اور فخر کا سبب ہوتا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ جموں کشمیر کے عوام یہاں کی دینی ، سماجی اور سیاسی تنظیموں نے مجھ پر اعتماد کر کے کل جماعتی حریت کانرنس کے قیام میں میرا بھرپور ساتھ دیا اور تب سے لے کر آج تک کل جماعتی حریت کانفرنس کے پلیٹ فارم سے مسئلہ کشمیر کو یا تو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خودارادیت کی بنیاد پر یا پھر سہہ فریقی مذاکرات کے ذریرے اس مسئلے کو حل کرانے کے لئے مشکلات ، رکاوٹوں اور انسانیت سوز مظالم کے باوجود حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں بیان میں کہا گیا کہ کشمیری عوام کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کی تحریک کو پزیرائی حاصل ہو رہی ہے اور دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کو نہ صرف جنوبی ایشیاءبلکہ عالمی امن کے مفاد میں بھی ناگزیر سمجھا جاتا ہے ۔

No comments:

Post a Comment

Back to Top